چنئی ؛ انڈین یونین مسلم لیگ(آئی یو ایم ایل) کے قومی صدر پروفیسر کے ایم قادر محی الدین نے وزیر اعظم نریندر مودی کے راجستھان انتخابی جلسے میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی نے راجستھان کے جالور اور پنچوارا میں انتخابی مہم کے دوران اپنی تقریر میں جھوٹ کا پلندہ کھول دیا ہے۔ ان کی تقریر پر تمام اپوزیشن پارٹیاں سخت مذمت کررہی ہیں۔ نریندر مود ی نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ ” اگر کانگریس جیت گئی تو ‘دولت ان لوگوں میں تقسیم کی جائے گی جن کے زیادہ بچے ہیں۔آپ کی محنت کی کمائی دراندازوں میں تقسیم کی جائے گی۔’ “دنا تھنتی 23اپریل 2024۔اس ضمن میں تمل ناڈو وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے اپنے جاری کردہ بیان میں اسٹالن نے کہا ہے کہ مودی کا اس قسم کا زہریلا رویہ قابل نفرت اور انتہائی افسوسناک ہے، وہ نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے مذہبی جذبات کو بھڑکا کر اپنی شکست سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نفرت اور امتیاز ہی مودی کی اصل گیارنٹی ہیں۔
اسی طرح سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے کہامودی کی تقریر ظالمانہ ہے، الیکشن کمیشن کی خاموشی اور بھی ظالمانہ ہے، مودی کی تقریر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور نفرت انگیز تقریر پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے۔
کانگریس صدر ملیکا ارجن کھرگے نے کہا ہے کہ مودی کی یہ نفرت انگیز تقریر ان کی لاعلمی کو ظاہر کرتی ہے اور کانگریس کو انہیں انتخابی منشور دکھانا چاہیے۔ مسٹر پی چدمبرم، جنہوں نے نیشنل کانگریس کا انتخابی منشور تیار کیاہے،کئی سوالات اٹھائے ہیں۔انہوں نے سوال کیا ہے کہ
ہم نے کانگریس کے منشور میں کہاں کہا ہے کہ ہندوستانی عوام کی تمام جائیدادیں، زمینیں اور زیورات چھین کر مسلمانوں میں تقسیم کر دیے جائیں گے؟ وزیر اعظم کا یہ بیان کانگریس کے انتخابی منشور میں کہاں ذکر ہے کہ لوگوں کے سونے چاندی کے زیورات اور ان کی زمینیں چھین کر مسلمانوں کو دے دی جائیں گی۔ وزیر اعظم جھوٹ کا پلندہ کھول رہے ہیں۔ چدمبرم نے یاد دلاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کی طرف سے 6 دسمبر 2006 کو جاری کیے گئے سرکاری بیان میں کہی گئی ہے۔
”زراعت، پانی کی تقسیم، پانی کے تحفظ وغیرہ میں ملک میں ایس سی اور ایس ٹی لوگوں، دیگر پسماندہ طبقات، اقلیتوں، خواتین اور بچوں کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ نئے ترقیاتی منصوبے بنائے جائیں اور اقلیتی لوگوں کی ترقی بالخصوص مسلمانوں کو ملک کی ترقی میں حصہ دینا چاہئے۔
ملک کے عوام کو معلوم ہو گیا ہے کہ وزیر اعظم مودی کا یہ الزام کہ من موہن سنگھ کی حکومت کے بیان کے پہلوؤں کو نظر انداز کرتے ہوئے ہندوستان کی اقتصادی ترقی کو صرف مسلم برادری میں تقسیم کرنے کی کوشش قرارد یا ہے۔جبکہ اس میں اقلیتوں کو ترجیح دینے کی بات کہی گئی تھی۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی صدر پروفیسر کے ایم قادر محی الدین نے مزید کہا ہے کہ وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ ہندوستانی مسلمان بچے پیدا کرنے والی مشین ہیں۔ ملک میں شائع ہونے والے تمام اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پورے ملک کی ہر ریاست میں مسلمانوں کی آبادی ہندوؤں کی آبادی کے برابر ہے اور عام طور پر تمام لوگوں میں شرح پیدائش میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے اور اس بات کا خدشہ ہے کہ چند سالوں میں ہندوستان ایک مسلم ملک بن جائے گا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ سچ چھپانے اور جھوٹ پھیلانے والے وزیراعظم واقعی عوام کا اعتماد کھو رہے ہیں۔کوئی بھی یہ سمجھنے سے قاصر نہیں ہو سکتا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی ایک ہندو ہیں، ایک ایسے شخص ہیں جنہوں نے آر ایس ایس کے نظریے کو قبول کیا ہے، جن کا دعویٰ ہے کہ ہندوستان کو ایک ہندو ریاست ہونا چاہیے۔ وزیراعظم کا ہر عمل ان کے نظریے کی حوصلہ افزائی کا باعث رہا ہے۔سال 2001میں ریاست گجرات میں گودھرا ٹرین واقعہ کے بعد خود حکومت کی طرف سے فرقہ وارانہ فسادات کرائے گئے تھے۔ یہ ایک معروف حقیقت ہے کہ 2000 سے زیادہ مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا، 966 سے زیادہ مسلمانوں کے گاؤں تباہ کیے گئے، اور 600 سے زیادہ مسجدیں، مدرسے اوردرگاہیں تباہ کی گئیں۔اس وقت گجرات کے وزیراعلی مودی سے صحافیوں نے جب سوال کیا کہ فسادات میں 2000 سے زائد مسلمانوں کی ہلاکت کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ مودی کا جواب تھا کتے کا پلا – یعنی کتے کا بچہ چلتی گاڑی کے سامنے آجائے تو کیا ہوگا!۔ مودی نے جب وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا، انہوں نے پہلی بار پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ہزار سال کی غلامی سے باہر آیا ہے۔ انہوں نے یہ بات آٹھ سو سالہ مسلم حکمرانی اور دو سو سالہ برطانوی حکومت کے بارے میں کہی تھی۔اس کے نتیجے میں اب ہندوستانی مسلمانوں کو درانداز کہا جارہاہے۔ مودی کے اسی نظریے کی بنیاد پر 17، 18، 19 دسمبر 2021 کو اتراکھنڈ کے شہر ہریدوارمیں منعقدہ مذہبی کانفرنس میں انہوں نے ہندوستان کے تمام 25 کروڑ مسلمانوں کو نکال کر ہندوستان کو ہندو راشٹربنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ وزیر اعظم نے اس فیصلے کی مذمت میں ایک لفظ بھی نہیں بولا، اسی طرح منی پور میں عیسائی برادری کے لوگوں کے مارے جانے پر بھی وزیر اعظم نے منہ نہیں کھولا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ 18ویں پارلیمانی انتخابات میں ملک کے عوام انہیں اچھا سبق سکھائیں گے، بطور وزیر اعظم مودی اقتدار میں پھر ایک بار آنے کیلئے جھوٹ بول کر ملک کے عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ملک کے عوام ان کی باتوں پر یقین نہیں کریں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *